رقصاں ہے روح و تن میں مرے موجۂ طرب

غلطاں ہوں آج میں بہ ثنائے شہِ عرب

خطبہ ہو یا دعا ہو کہ شہ پارۂ ادب

ذکرِ رسولِ پاک ہے بعدِ ثنائے رب

اس طرح سے نماز پڑھی اس نے ایک شب

خود تھا امام اور نبی مقتدی تھے سب

شیرِ وغا ہے دن میں وہ طاعت گزارِ شب

اپنے ہر اُمّتی کے لیے مغفرت طلب

شمعِ ہدیٰ کا نور بجھائے بجھے گا کب

ٹکرا کے اس سے دیکھ لے تقدیرِ بولہب

میخانۂ حجاز کی بٹتی ہے روز و شب

ہے بدنصیب اب بھی جو رہ جائے تشنہ لب

بھر دے لبا لب اس کو کسی دن تو کیا عجب

دریائے فیض وہ ہے میں پیمانۂ طلب

ایسا کریم نفس کہ دشمن کے حق میں بھی

دل میں نہیں کوئی رمَقِ غصہ و غضب

میرا حریف کون ہو کیف و سرور میں

ہوں بادہ نوشِ جام زِ میخانۂ عرب

کافر مَرے جو پی نہ سکے اس شراب کو

ساقی سے مل رہی ہے جو بے صرفہ و طلب

حد سے گزر چکی تھی رہِ دشمنی میں جو

فی النّار و فی السّقر ہے وہ حَمَّالۃ الحَطب

دل کو سنبھالوں یا نگَہِ مضطرب کو میں

پہنچا ہی چاہتا ہوں سرِ کوچۂ ادب

کوچہ میں جائیے گا نظرؔ اس کے سر کے بل

ہے راہِ عاشقی میں یہی اَمر مستحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]