یادِ نبی سے میرے تصور میں جزر و مد

نغمہ طرازِ نعت ہوں یا رب میں المدد

فرماں روائے کون و مکاں سے ہے مستند

شاہی حضورِ پاک کی ممتد ہے تا ابد

دانشوروں کو بھی نہیں یارائے ردّ و کد

قولِ نبی بحکمِ خدا آخری سند

ق

مدفون جس زمیں میں ہے پاکیزہ وہ جسد

جس جا ہے نور پاشِ پُر انوار وہ لحد

اس شہر کا نصیب مجھے آب و دانہ ہو

اے ذاتِ المجیب وَ اے ذاتِ الصمد

سر تا قدم وہ پیکرِ حسن و جمال ہے

قامت نظر نواز ہے جاذب میانہ قد

آنکھیں خمارِ بادۂ وحدت لئے ہوئے

مژگان مثلِ تیر ہیں دلکش ہیں خال و خد

تمثالِ آئینہ ہے دلِ سید البشر

ہر آئینہ کہ صاف ہے از کینہ و حسد

رفعت نظر کو اور جِلا دل کو کی عطا

تحقیق و اجتہاد کا میداں پئے خرد

قولِ خدا ہے یہ بہ زبانِ شہِ ہدیٰ

دیکھے ہر اک کو چاہئے ‘ما قدَّمَت لِغَد’

ساتھی وہ غارِ ثور کا ہے افضل البشر

سب پارسا ہیں ویسے تو یارانِ معتمد

نازل خدا کی اس پہ ہوں دس لاکھ رحمتیں

بھیجے درود جو بھی نبی پر ہزار صد

اسوہ اسی کا قابلِ تقلید ہے نظرؔ

معیار ہے وہی پئے اعمالِ نیک و بد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]