یادِ شہِ دو عالم سے دل میں ہے چراغاں

پھر آج مرحبا ہوں اس کے لئے ثنا خواں

وہ خاتمِ نبوت وہ تاجدارِ ذیشاں

وہ قبلۂ دو عالم و کعبۂ دل و جاں

وہ فخرِ مرسلیں ہے وہ نازِ پاک بازاں

وہ نورِ انجمن ہے وہ شمعِ بزمِ خاصاں

دیکھے تو کوئی کیونکر ان کا وہ روئے تاباں

رعب و جمال سے ہے سب کی نگاہ لرزاں

مشکِ ختن ہٹاؤ حاجت نہیں ہے چنداں

دل میں بسی ہوئی ہے خوشبوئے زلفِ پیچاں

صد ہا بتوں کی پوجا کرتا تھا ایک انساں

گمراہیوں میں تھے سب سرگشتہ و پریشاں

تو نے جھکا دیے سر آ کر کے پیشِ یزداں

آمد سے تیری آقا مشکل ہوئی یہ آساں

جب بھی کرو تلاوت حاصل ہو قربِ یزداں

تیری کتابِ اقدس قرآں کے جاؤں قرباں

تیرے ہی دم سے دائم ہے موسمِ بہاراں

تو مانعِ خزاں ہے اے رونقِ گلستاں

دنیا ہے میری روشن از نورِ ماہِ تاباں

پر دل کی انجمن میں تم سے ہی ہے چراغاں

پہنچی نہیں ہے کس جا وہ ذاتِ جلوہ ساماں

عرشِ عظیم پر بھی اس کا عَلم ہے پرّاں

کس درجہ معتبر ہے ان کی متاعِ ایماں

حاصل ہوا ہے جن کو دیدارِ قربِ جاناں

وحدت کی مئے پلائی یہ بھی بڑا ہے احساں

اب وہ پلا دے ساقی جو ہے کشیدِ عرفاں

محبوبِ کبریا ہے سرکارِ دوجہاں وہ

زیرِ قدم ہیں اس کے تاج و سریرِ شاہاں

اے آبروئے آدم اے ہادی مکرم

دل مقتبس ہیں تجھ سے اے مشعلِ فروزاں

جس خاک پر بسا وہ جس سرزمیں میں سویا

مٹی وہاں کی خوش تر از گوہرِ درخشاں

تیرے ہی دم قدم سے ہے سرورِ دو عالم

میرا یہ دل مسلماں میری نظرؔ مسلماں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]