گو ترقی پہ جمالِ مہِ کامل ہووے

منہ تو دیکھو کہ ترے منہ کے مقابل ہووے

ماہ کیا، سامنے گر آپ کے خورشید آئے

دعوٰیِ نور سے خجلت اسے حاصل ہووے

کیا یہ خورشید کہ خورشیدِ قیامت ہو اگر

روبرو آپ کے رہنا اسے مشکل ہووے

شانِ اجلال پہ آجائیں اگر وہ رخسار

کس کو طاقت ہے کہ اس وقت مقابل ہووے

یاں خوش آیا نہیں جز ذکرِ گلِ عارضِ پاک

نغمہِ عود ہو یا صوتِ عنادل ہووے

مِلکِ دنیا کو وہ کیا خاک میں لے کے ڈالے

جو کوئی دولتِ دیدار کا سائل ہووے

آہ برباد نہ ہو جائے مرا نالہ و آہ

آہ کے ساتھ نہ گر جذبہِ کامل ہووے

اب تو بے ڈھب دلِ حسرت زدہ گھبراتا ہے

یا الٰہی! شبِ فرقت کہیں زائل ہووے

لائیں گر آپ کی تصویر نکیر و منکر

کیا عجب گور مری خلد کی منزل ہووے

ہے تمنا یہی دن رات کہ روزِ محشر

دستِ کافؔی میں ترا پایہِ محمل ہووے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]