اب کے برس بھی کیفیت میں ڈوبا رہے قلم

اب کے برس بھی وادی بطحا کے پھول دے

اب کے برس بھی رتجگے نعتوں کے کر عطا

اب کے برس بھی اذن ثنائے رسول دے

یارب ! فضائے جبر کا دامن ہو تار تار

آنگن میں عافیت کی ہوائے خنک چلے

یارب! حصار خوف سے نکلوں میں اس برس

یارب! برہنہ سر ہوں میں شام غضب ڈھلے

آسودگی کے پھول کھلیں شاخ شاخ پر

دامان آرزو میں ستارے کریں قیام

امن و اماں کی چاندنی دیوار و در پہ ہو

کرنیں ، گلاب چاندنی مجھ سے کریں کلام

جگنو ، سحاب ، تتلیاں ، خوشبو ، دھنک ، چراغ

اب کے برس بھی میرے شریک سفر رہیں

اترے فلک سے کہکشاں بھی بصد ادب

اشکوں میں بھیگتے مرے شام و سحر رہیں

یارب! تلاش رزق ثناء میں رہے خیال

مضمون نعت نوک قلم پر سجا رہے

دیوار و در درود پڑھیں ، ہر گھڑی پڑھیں

ذکر نبی کا گھر میں مرے رتجگا رہے

ہر لفظ کے ہو سر پہ عمامہ خلوص کا

مسند نشیں رہے مرے جذبوں کی داستاں

کلک ثناء چراغ جلائے ورق ورق

مجھ پر عروس شہر سخن بھی ہو مہرباں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]