اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں

دل کا تھا عجب عالم ان کے در اقدس پر

سر پر تھا عجب سایہ سرکار کے قدموں میں

وہ رب محمد کا تھا خاص کرم جس نے

عالم نیا دیکھلایا سرکار کے قدموں میں

جب سامنے جالی کے اشکوں کی سلامی دی

سو شکر بجا لایا سرکار کے قدموں میں

تارا تھا کہ جگنو تھا گوہر تھا کہ برگ گل

جو اشک کہ لہرایا سرکار کے قدموں میں

سانسوں کا تموج بھی اک بار لگا مجھ کو

وہ مرحلہ بھی آیا سرکار کے قدموں میں

وہ اپنے گناہوں کا احساس تھا بس تائب

جس نے مجھے تڑپایا سرکار کے قدموں میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]