اُجالے کیوں نہ ہوں دیوار و در میں

میں ذکرِ مصطفی کرتا ہوں گھر میں

وہ جیسے ہیں کوئی ویسا نہیں ہے

یہی لکھا ہے تاریخِ بشر میں

یہاں بے مانگے ملتا ہے گدا کو

نہیں کوئی بھی در ایسا نظر میں

چلا ہوں سوئے دربارِ رسالت

ہے میرے ساتھ اِک خوش بو سفر میں

انھی کے نور سے تاباں ہے سورج

انھی کی بھیک کشکولِ قمر میں

مدینے جاؤں، آؤں پھر سے جاؤں

خدا تا عمر رکھے اس سفر میں

صبیحؔ اُن کا ہوں میں اِک نام لیوا

سو میرا نام ہے اہلِ ہنر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]