اکرامِ نبی، الطافِ خدا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

لب پر ہے نبی کی نعت سدا سبحان اللہ ماشاء اللہ

افلاک ہوں یا ہو فرشِ زمیں، سرکار کے ہیں سب زیر نگیں

ہے زیرِ قدم عرش اعلیٰ سبحان اللہ ماشاء اللہ

چاہو تو ازل کے بیمارو، طیبہ کے حسیں ذرّے چن لو

ہے خاکِ مقدس خاکِ شفا سبحان اللہ ماشاء اللہ

آقا کے توسّل کا صدقہ، پورا ہوا جو کچھ چاہا تھا

اٹھّے بھی نہیں تھے دستِ دعا سبحان اللہ ماشاء اللہ

سرکار پہ ظاہر ہے ہر شے، سرکار کا سکّہ چلتا ہے

از روزِ ازل تا روزِ جزا سبحان اللہ ماشاء اللہ

کشتِ دل دنیا ویراں تھی، لگتی تھیں زمیں بنجر ساری

بطحا سے اٹھی رحمت کی گھٹا سبحان اللہ ماشاء اللہ

دل نے جو حدیثِ شوق کہی، جب نعت ہوئی لب پر جاری

وارفتگی ہاتف نے کہا، سبحان اللہ ماشاء اللہ

احساس گناہوں کا لے کر، حاضر ہے درِ پیغمبر پر

محمود یہ تیری طبعِ رسا سبحان اللہ ماشاء اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]