بہرِ علم و ہنر میرے امجد علی

منقبت شان حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ
بموقع 2 ذی القعدہ عرس امجدی
حضور صَدْرِ شریعت، بدرِ طریقت، حکیم الامت، مُحسنِ اَہلِ سنّت، خلیفۂ سرکار اعلیٰ حضرت، مُصنِّفِ بہارِ شریعت حضرتِ علّامہ مولانا الحاج مفتی محمد امجد علی اَعظمی رَضَوی رحمۃ اللہ علیہ
——

بہرِ علم و ہنر میرے امجد علی

چمکیں مثل قمر میرے امجد علی

اک کرم کی نظر میرے امجد علی

ڈالیے اب ادھر میرے امجد علی

چھوڑ کر تیرا در میرے امجد علی

جائیں منگتے کدھر میرے امجد علی

شان تیری بیاں کر رہا ہے رضا

مجد کا تو گہر میرے امجد علی

ابر فیض رضا کے ہو تم بالیقین

ڈالو چھینٹے ادھر میرے امجد علی

تاج صدر شریعت کا ان کو ملا

فقہ کے ہیں گہر میرے امجد علی

کیسے تجھ سے بھڑے کوئی نجدی بھلا

تو ہے شیر ببر میرے امجد علی

فیض پاتے جہاں پر سبھی عام و خاص

ایسا ہے تیرا در میرے امجد علی

تا قیامت رہے، یونہی پھولے پھلے

تیرا علمی شجر میرے امجد علی

ہے چمکتی جہاں علم کی کہکشاں

خوب ہے تیرا گھر میرے امجد علی

جس کو کہتی ہے دنیا ضیاء علم کی

وہ ہے تیرا پسر میرے امجد علی

عرض کرتا ہے تجھ سے یہ شاہد ترا

ہو ادھر بھی نظر میرے امجد علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]