جُود وعطا میں فرد،وہ شاہِ حجاز ہے

جُود و عطا میں فرد ، وہ شاہِ حجاز ہے

سب پر کرم ہے ، اور بِلا امتیاز ہے

قلبِ زمیں میں ، شہرِ مدینہ وہ راز ہے

انساں تو کیا ، فرشتوں کو بھی جس پہ ناز ہے

محمود زندگی ہے اُسی خوش نصیب کی

اُن کے کسی غُلام کا جو بھی ایاز ہے

سُلطان انبیاء کے مراتب نہ پوچھیئے

زیبا اُنہی کو ہر شرف و امتیاز ہے

کس کو ہو تابِ جلوہٓ دیدارِ مصطفیٰ

جوہر میں آئینے کے خود آئینہ ساز ہے

جو اُن کے اِلتفات و کرم سے ہے سرفراز

دونوں جہاں کے غم سے وہی بے نیاز ہے

اے حاسدِ! رسولِ خُدا! عاقبت سنوار

احساسِ جُرم کر ، کہ درِ توبہ باز ہے

جو ہے نبی کے رتبہٓ عالی سے بے خبر

فتنہ وہی ہے ، دین میں وہ رخنہ ساز ہے

اُس آستاں پہ ہم ہیں تصّور میں سجدہ ریز

سب سے جُدا نصؔیر ہماری نماز ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]