جھکا کے اُن کی عقیدت میں سر مدینے چلو

برہنہ پا چلو با چشمِ تر مدینے چلو

وہ جانتے ہیں ہر اک دُکھ مٹا بھی سکتے ہیں

وہیں مقیم ہیں وہ چارہ گر مدینے چلو

صدائے صَلِ عَلٰے ہو تمہارا زادِ سفر

ردائے صَلِ عَلٰے اوڑھ کر مدینے چلو

ہوائیں چومنے آئیں گی دست و نقشِ قدم

فرشتے ہونگے سدا ہمسفر مدینے چلو

نہیں ہے اور کوئی غمگسار اُن کے سوا

سُنانے قصہء زخمِ جگر مدینے چلو

سلام کرنے کو شاہِ اُمَم کے روضے پر

فرشتے آتے ہیں شام و سحر مدینے چلو

جو دیکھ آئے ہیں اک بار گنبدِ خضریٰ

وہ کہہ رہے ہیں کہ بارِدگر مدینے چلو

بھٹک رہے ہو کہاں دُور اپنے محور سے

وہی ہے اپنا وطن اپنا گھر، مدینے چلو

کبھی تو آئے گی اشفاقؔ یہ ندا مجھ کو

بُلا رہے ہیں تجھے تاجور مدینے چلو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]