خاکِ درِ حضرت جو مرے رُخ پہ ملی ہے

یہ فیض یہ عظمت مرا حقِ ازلی ہے

جنت کے لیے مرتے ہو کیوں اہلِ محبت

جنت کی بھی ّجنت مرے آقا کی گلی ہے

انسان پہ ُکھلے کیسے مقامِ شہِ کونین

یہ راز حقیقت ہے خفی ہے نہ جلی ہے

آنکھوں سے نہیں اُٹھتی چمک اُٹھتی ہے دل میں

گردِ رہِ طیبہ نہیں سونے کی ڈلی ہے

کردارِ نبی پوچھے صدیق و عمر سے

ایک ایک ادا نور کے سانچے میں ڈھلی ہے

اے حضرتِ موسیٰ ! یہ بڑے ہوش کا ہے کام

یہ وادیٔ سینا نہیں طیبہ کی گلی ہے

ہم دیکھ کے بھی دیکھ نہیں سکتے وہ جلوے

دیدِ نبوی نازِ الٰہی کی پلی ہے

کیا مدح ہو اس گھر کی صبیحؔ جگر افگار

جس گھر کا ہر اِک بچہ ولی ابنِ ولی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]