دلوں کے ساتھ جبینیں جو خم نہیں کرتے

وہ پاسِ مدحتِ خیر الامم نہیں کرتے

دعا بغیر، اجازت بغیر، اذن بغیر

ہم ایک لفظ سپرد قلم نہیں کرتے

کتابِ حق نے جنہیں مصطفے قرار دیا

جز اُن کے اور کوئی ذکر ہم نہیں کرتے

کریم ایسے کہ انعام کرتے جاتے ہیں

جواد ایسے کہ نعمت کو کم نہیں کرتے

جو اُن کے جادہ رحمت سے منحرف ہو جائیں

زمانے اُن کو کبھی محترم نہیں کرتے

میسر آتی ہے جن کو درود کی توفیق

کسی بھی حال میں ہوں کوئی غم نہیں کرتے

نظر میں طائف و مکہ رہیں تو ان کے غلام

جواب میں بھی ستم کے، ستم نہیں کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]