رنگ چمن پسند نہ پھولوں کی بُو پسند

صحرائے طیبہ ہے دلِ بلبل کو تُو پسند

اپنا عزیز وہ ہے جسے تُو عزیز ہے

ہم کو ہے وہ پسند جسے آئے تُو پسند

مایوس ہو کے سب سے میں آیا ہوں تیرے پاس

اے جان کر لے ٹوٹے ہوئے دل کو تو پسند

ہیں خانہ زاد بندۂ احساں تو کیا عجب

تیری وہ خُو ہے کرتے ہیں جس کو عدُو پسند

کیوں کر نہ چاہیں تیری گلی میں ہوں مٹ کے خاک

دنیا میں آج کس کو نہیں آبرو پسند

ہے خاکسار پر کرمِ خاص کی نظر

عاجز نواز ہے تیری خُو اے خوبرو پسند

قُلْ کہہ کر اپنی بات بھی لب سے ترے سنی

اللہ کو ہے اِتنی تری گفتگو پسند

حُور و فرشتہ جن و بشر سب نثار ہیں

ہے دو جہاں میں قبضہ کیے چار سُو پسند

اُن کے گناہگار کی اُمیدِ عفو کو

پہلے کرے گی آیتِ لَا تَقْنَطُوْا پسند

طیبہ میں سر جھکاتے ہیں خاکِ نیاز پر

کونین کے بڑے سے بڑے آبرو پسند

ہے خواہشِ وصالِ درِ یار اے حسنؔ

آئے نہ کیوں اَثر کو مری آرزو پسند

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]