سوچتا رہتا ہوں اے کاش کچھ ایسا لکھوں

سب کو مقبول وہ فرما لیں میں جتنا لکھوں

ان کے الطاف و کرم کو لکھوں فضل مولیٰ

جسم بے سایہ کو رحمت کا میں سایہ لکھوں

جس سے سیراب ہوئے خشک زمیں کے خطے

ان کو وہ فیض کا بہتا ہوا دریا لکھوں

کوئی فہرست مرتب جو کریموں کی کروں

اس کے ہر خانے میں بس نام تمہارا لکھوں

دولت نور سے پر ہے جو فلک کا دامن

خاک پائے شہ ابرار کا صدقہ لکھوں

پڑھ کے قرآن میں اسلوب تری مدحت کا

لے کے بیٹھا ہوں قلم سوچ میں ہوں کیا لکھوں

ان کے در پر لگا رہتا ہے دو عالم کا ہجوم

سب کو بیمار لکھوں ان کو مسیحا لکھوں

ان کے اوصاف و کمالات خدا ہی جانے

میں تو بس ان کی محبت کا قصیدہ لکھوں

نور ہی نور ہو احساس کا ہر گوشہ کفیل

میں جو ذرات مدینہ کا حوالہ لکھوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]