شفیع الوری یا شفیع الوری

مجھے بخشوا یا شفیع الوری

کروں کس سے فریاد اے ادا رس

تمہارے سوا یا شفیع الوری

کہاں جائے اے شاہ در سے ترے

ترا یہ گدا یا شفیع الوری

تمہیں بخشوا لو گے اللہ سے

مری ہر خطا یا شفیع الوری

سہارا ہے ہر دو سرا میں ترا

نہیں دوسرا یا شفیع الوری

مجھے بھول جانا نہ بہرِ خدا

بروزِ جزا یا شفیع الوری

جہنم سے مجھ کو بچا لیجیو

برائے خدا یا شفیع الوریٰ

مدینہ میں مولیٰ یہ جا کر مرے

یہ ہے التجا یا شفیع الوریٰ

مری گور میں بھی مدد کیجیو

مرے مصطفےٰ یا شفیع الوریٰ

مرا مُدا تم کو معلوم ہے

کروں عرض کیا یا شفیع الوریٰ

یہ دل کی تمنا ہے مولیٰ مرے

یہ ہے التجا یا شفیع الوریٰ

یہی آرزو ہے یہی ہے ہوس

مدیح خدا یا شفیع الوریٰ

رہا زیست میں جس طرح ذوق شوق

تری نعت کا یا شفیع الوریٰ

رہے بعد مُردن یونہی خُلد میں

ہمیشہ سَدا یا شفیع الوریٰ

خدا خود ہے مداح قرآن میں

ترا جا بجا یا شفیع الوریٰ

بشر کیا فرشتوں سے لکھی نہ جائے

تمہاری ثنا یا شفیع الوریٰ

بلالے مدینے میں اب لطف کو

نہ در در پھرا یا شفیع الوریٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]