شہِ دوسرا کا ہم سر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

کوئی ان کے جیسے سرور نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

کوئی پھول باغِ کُن میں بہ کمالِ شانِ قدرت

گُلِ احمدی سے بہتر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

ملا جسم بھی تو ایسا کہ نہیں ہے جس کا سایہ

میرے مصطفیٰ سا پیکر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

کوئی ایسا در زمیں پر جو بہشت سے ہو بڑھ کر

تو بہ جز در پیمبر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

سوا ذاتِ مصطفیٰ کے کوئی آئینہ جس میں

ہو جمالِ آئینہ گر نہ ہوا ہے نہ ہوگا

کوئی راہِ حق میں ایسا؟ بھرے گھر کو لٹا دے

تو سوائے ابنِ حیدر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

وہ نبی کہ جس کے گھر میں تا ابد رہے سیادت

کوئی اور ایسا رہبر نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]