عبیر و عنبرِ سارا کو دیدے مات کیا کہیے

گزر گاہِ حبیب کبریا کی بات کیا کہیے

جو اُن کی یاد میں گزرے وہ دن ہر دن سے بہتر ہے

جو اُن کے ذکر سے معمور ہو وہ رات کیا کہیے

کئی پُشتوں تلک خوشبو پسیٖنے کی نہیں جاتی

نبیِ پاک کے عَرقِ بدن کی بات کیا کہیے

غم وآلام میں لوگو! فقط اُن کے تصور سے

سنور جاتے ہیں فوراً بگڑے سب حالات کیا کہیے

وہ قسمت کے سکندر ہیں کہ جو طیبہ میں رہتے ہیں

کہ اُن پر ہو رہی ہے نور کی برسات کیا کہیے

فضائل کے بنیں منکر کریں دعواے اُمّت بھی

جہنم میں جلیں گے جتنے ہیں بدذات کیا کہیے

حبیبی یارسول اللہ! کرم کیجے غلاموں کے

گزر جائیں مدینے میں تو کچھ لمحات کیا کہیے

بیاں کیسے کروں آقا رُخِ پُر نور کی خوبی

ضحی و لیل کی واصف ہیں جب آیات کیا کہیے

نہ کیوں کر بخت پر نازاں رہے اپنے مُشاہدؔ بھی

لُٹاتا ہے جب اُن کے وصف کی سوغات کیا کہیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]