فاطمہ ، حیدر پہ جاں قربان ہو

ان کے سارے گھر پہ جاں قربان ہو

قاسم و عباس پر دل ہو نثار

"اکبر و اصغر پہ جاں قربان ہو”

دیں کی رگ رگ کو لہو جس نے دیا

اس عطا پرور پہ جاں قربان ہو

دل میں ہو عشقِ صحابہ موجزن

آلِ پیغمبر پہ جاں قربان ہو

جس میں دوشِ مصطفیٰ ہو اور حسین

اس حسیں منظر پہ جاں قربان ہو

ہل گئی بنیاد شہرِ ظلم کی

حیدری تیور پہ جاں قربان ہو

دل فدا ہو صاحبِ ایثار پر

عزم کے خوگر پہ جاں قربان ہو

کاش وہ دن زندگی میں آئے جب

صبر کے پیکر پہ جاں قربان ہو

ضیغم یزداں علی مشکل کشا !

تیرے شیرِ نر پہ جاں قربان ہو

جو وفاداروں کے سر کا تاج ہے

اس غبارِ در پہ جاں قربان ہو

سیدہ زہرا سے جو منسوب ہے

نورؔ اس چادر پہ جاں قربان ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]