محبت ان کی، دل میرا، ثنا ان کی، زباں میری

خوشا قسمت جو کٹ جائے یونہی عمرِ رواں میری

زمانہ کو خبر ہے جانتا ہے داستاں میری

لرز اٹھتا ہے اب بھی سن کے تکبیرِ اذاں میری

قلم کر دو مرا سر، کاٹ دو یا پھر زباں میری

تمہیں مجبور کرتی ہیں اگر حق گوئیاں میری

چراغِ آرزو اب تک بحمد اللہ روشن ہے

بجھانے پر تُلی ہیں دیر سے مایوسیاں میری

گزرنے کو گزر جائے گا یہ دورِ خزاں لیکن

ہر اک لحظہ گزرتا ہے طبیعت پر گراں میری

الگ ہے، منفرد ہے، ہم نفس یکتا، یگانہ ہے

زمانہ بھر کے قصوں سے ملا لے داستاں میری

خدا کا ہے کرم مجھ پر، نظرؔ نازاں ہوں میں جس پر

ہے دل حق آشنا میرا، زباں حق ترجماں میری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]