کیفِ دل کب سخن وری سے ملے

ہاں مگر مدحتِ نبی سے ملے

علم و دانش نہ آگہی سے ملے

راہِ حق اس کی پیروی سے ملے

روئے روشن ہو رشکِ ماہِ منیر

لب گلِ تر کی پنکھڑی سے ملے

اہلِ عالم کو رہنما کامل

ہر سبق سیرتِ نبی سے ملے

دینِ قیم صحیفۂ قرآں

یہ خزانے اسی سخی سے ملے

لے کے لوٹے وہ دولتِ ایماں

ان سے جو نیک نیتی سے ملے

علم و عرفاں کے سب درِ نایاب

بس اسی ایک جوہری سے ملے

کیسی ہے رب کی شانِ یکتائی

یہ خبر بھی ہمیں اسی سے ملے

یہ شرافت اسی نے سکھلائی

دوست کی طرح اجنبی سے ملے

جو نہ ہو اس کے دین کا تابع

چین کیا ایسی زندگی سے ملے

کہیں ملتا نہیں وہ کیف و سرور

جو ترے در کی حاضری سے ملے

جامِ کوثر نظرؔ کو ہے امید

آپ کی بندہ پروری سے ملے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]