آؤ سوچوں ہی سوچوں میں ہم آقا کے دربار چلیں

مہکی یادوں کے پھول چنیں اشکوں کے لیکر ہار چلیں

نہ کوئی روکنے والا ہو نہ کوئی ٹوکنے والا ہو

روضے کے لمس کو جی بھر کر آنکھوں سے کرنے پیار چلیں

جہاں مٹی سونا ہوتی ہے جہاں ذرے سورج بنتے ہیں

اُن گلیوں کا اُن رستوں کا ہم بھی کرنے دیدار چلیں

کہتے ہیں وہاں پُر شام سحر انوار کی بارش رہتی ہے

کہتے ہیں وہاں خوشبو لینے سب دنیا کے بازار چلیں

جب شہر مدینہ جی بھر کر دل کی آنکھوں سے دیکھ چکیں

پھر شاہ نجف کا در چُومیں بغداد کے پھر بازار چلیں

اس شہر محبت کی خوشبو کرتی ہے حفاظت انساں کی

جسکا یہ مقدر بن جائے اس پر نہ ریا کے وار چلیں

کربل کے جن صحراؤں میں معصوموں کی فریادیں ہیں

ان صحراؤں سے صبر و رضا کا سننے حال زار چلیں

سنتے ہیں کہ بدر کے میداں میں ہے آج بھی رعب و جلالیت

اصحاب کا وہ میدانِ عمل ہم دیکھنے سو سو بار چلیں

اے آس زمانے میں کتنا دشوار ہو جینا مرنا

آؤ سرکار سے اُمت کا یہ کہنے حالِ زار چلیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]