آؤ ہم پیرویِ سیرتِ سرور کر لیں

قطرۂِ  عشق کو اس طرح سمندر کر لیں

ظلمتِ دہر سے اپنی بھی رہائی ہو گی

وردِ جاں ہم بھی اگر اسمِ پیمبر کر لیں

دل مہکتا رہے آقا کی ثنا خوانی سے

ذہن کے چاروں طرف سایہِ دلبر کر لیں

روح شاداب نہیں گر تو پریشاں کیوں ہو

ذکرِ سرکاـرِ دو عالم سے معطر کر لیں

کبھی تبلیغ کو تاثیر نہیں مل سکتی

دل سے تعظیمِ نبی گر نہ سخنور کر لیں

خاکِ در چوم کے آنکھوں پہ لگا کر ہم بھی

اپنی تاریک خیالی کو منور کر لیں

حکمِ سرکار پہ خم اپنی انائیں کر کے

عشق کو دامنِ تسلیم کے اندر کر لیں

’’درِ سرکار ہے منزل‘‘ یہ سدا کہہ کے شکیلؔ

اپنے بچوں کو بھی اِس لطف کا خو گر کر لیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]