آج پروازِ تخیل سوئے آں دلدار ہے

بزمِ ہست و بود میں فطرت کا جو شہکار ہے

وہ ہے ختم المرسلیں دنیا کا وہ سردار ہے

زیرِ گردوں اس کی ہی سب سے بڑی سرکار ہے

نرم خو ہے، خوبرو ہے، صاحبِ کردار ہے

مردِ عالی حوصلہ ہے اور بلند افکار ہے

دشمنوں سے راہِ حق میں برسرِ پیکار ہے

رعب ہیبت وہ برائے لشکرِ کفار ہے

روز و شب اللہ کی وحدانیت کا درس و وعظ

سیلِ کفر و شرک کو وہ آہنی دیوار ہے

وہ معلم، وہ مفسر، وہ مقنن، وہ فقیہ

سر پہ اس کی علم و حکمت کی بڑی دستار ہے

اس کے بتلائے ہوئے رستوں پہ چلنا ناگزیر

ورنہ صحنِ گلشنِ دنیا بہت پُر خار ہے

نقشِ پائے مصطفیٰ کی پیروی کرتا رہے

جس کسی کو بھی نجاتِ اخروی درکار ہے

جلوہ گاہِ ناز اسی کی ہے جہاں پر اے نظرؔ

روز و شب اللہ اکبر بارشِ انوار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]