آراستہ کروں گا یوں اپنے سفر کو میں

چوموں گا فرطِ شوق سے دیوار و در کو میں

دل روبروئے گنبدِ خضرٰی کہاں رکے

سجدے سے روک لوں گا چلو اپنے سر کو میں

دِکھلا کے ہجرِ شہرِ نبی میں برستی آنکھ

لاؤں گا کھینچ کر بھی دعا تک اثر کو میں

جس راستے کی منزلِ مقصود ہوں حضور

جنت کہے کہ چوم لوں اُس رھگزر کو میں

اُٹھی ہے گردِ راہِ محمد کو دیکھنے

واپس بلاؤں کیوں بھلا اپنی نظر کو میں

پُل کے قریب پڑھتے ہوئے نعتِ مصطفٰی

آواز دوں گا طائرِ سدرہ کے پر کو میں

کہہ تو دیا ہے زائرِ طیبہ کو الوداع

کیسے دلاسہ دوں گا بھلا چشمِ تر کو میں

مدح سرائی کر کے تبسم حضور کی

نورانی کر رہا ہوں لحد والے گھر کو میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]