آسمانِ نعت پر جس وقت آیا قافیہ

رشکِ مہر و ماہ و اَنجُم بن کے چمکا قافیہ

ٹھہرا باراتِ قوافی میں وہ دولہا قافیہ

نعت کا سہرا سجاکر جو بنایا قافیہ

وصفِ ناخن کو ہلالِ عید باندھا قافیہ

اے معظّم ! آپ نے بھی خوب تاکا قافیہ

چہرہٕ مہرِ رسالت کی تجلی نَظم ہو

مَطلَعِ اِلہام سے اترے چمکتا قافیہ

ہے تمنّائے قبولیّت تو لکھ اِخلاص سے

دیکھتے وہ کب ہیں کیسا وزن ہے کیا قافیہ ؟

قافیوں کے مُلک میں مخصوص کس کی مِلک ہے ؟

کیا لگا رکھی ہے یہ تیرا یہ میرا قافیہ ؟

جو نہ رکّھا نعت میں وہ قافیہ کہنے لگا

مجھ کو چھوڑا کیوں ؟ اسے کیونکر بنایا قافیہ؟

باندھنا ہے مجھ کو مضمونِ رَفَعنَا یا نبی !

دیجیے مجھ کو کوئی اونچے سےاونچا قافیہ

آگیا سیلِ مَعانی خود حصارِ ذہن میں

نعت کے عنوان پر جب میں نے سوچا قافیہ

باندھتے ہی زلف کا مضمون ،یوں برسی گھٹا

مہکی مہکی ہے ردیف ، اور نکھرا نکھرا قافیہ

سانپ کہنا زلف کو ، تمدیح میں ممنوع ہے

ان کی زلفوں کےلیے رکھیے نہ اَفعٰی قافیہ

ہو سکا پھر بھی نہ وصفِ رُخ ،اگرچہ لائے ہم

صبح ، سورج ، چاند ، تاروں اور گُل کا قافیہ

بے سبب تکرار ہوتی ہے میانِ شاعراں

” نعت میں ہوتا نہیں ہے کوئی چھوٹا قافیہ “

پڑھیے دیوانِ رضا اور دل سے پھر یہ پوچھیے

کس میں ہمّت ہے ؟ کہ بَرتے اب رضا سا قافیہ

سوچتا ہوں نعت آقا کی کوئی ایسی لکھوں

لَوح جس میں ہو ردیف اور شاخِ طُوبٰی قافیہ

اے معظمؔ ! حسنِ روئے جانِ عالَم دیکھ کر

شاعروں کو یاد آ جاتا ہے بھولا قافیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]