اردوئے معلیٰ

ریزہ تِرا پایا کریں خاقان وغیرہ

لقمہ تِرا کھایا کریں لقمان وغیرہ

 

خدّام تِرے در کے ہیں سلطان وغیرہ

پلتے ہیں تِرے رزق پہ انسان وغیرہ

 

مصروفِ ثنائے گُلِ رخسار ہے قمری

نغمہ ترا گاتے ہیں حُدی خوان وغیرہ

 

اِحرامِ ثنا باندھ کے پِھرتے ہیں تِرے گرد

اے کعبۂِ جاں ! سعدی و حسّان وغیرہ

 

کھاتے ہیں لعاب و لبِ خنداں کی قسم سب

ہو چشمۂ شیریں کہ گلستان وغیرہ

 

اے وزنِ ثَنا ! تیرے ترفّع پہ میں قربان

خم ہوتے ہیں میرے لیے میزان وغیرہ

 

کر آبِ درودی سے مجلّا رخِ باطن

بے کار ہے اس کے لیے اشنان وغیرہ

 

خامہ ہے مِرا جیسے ہو فاروق کا درّہ

یعنی کہ ڈرا کرتے ہیں شیطان وغیرہ

 

کچھ موسمی مینڈک ہیں محافل پہ مسلّط

کچھ سر پہ چڑھائے گئے زرخوان وغیرہ

 

ہے صورتِ آوازۂِ خَر چیخنا ان کا

وَاغضض کے ہیں بھولے ہوئے فرمان وغیرہ

 

مَدّاح کو کچھ خوف نہیں روزِ قیامت

مَمدوح کے ہاتھوں میں ہے غفران وغیرہ

 

ہو نغمہ سرا زیرِ لِوا کاش معظمؔ

جب نعت کو چہکیں گے رضا خان وغیرہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ