آنکھ میں جب مری وہ گنبدِ اخضر چمکا

ایک خورشید مری روح کے اندر چمکا

بزمِ ہستی تھی اندھیروں کے طلسمات میں گم

آپ آئے تو اندھیروں کا مقدر چمکا

شعلہِ عشقِ محمد سے فروزاں ہے بلالؓ

حسنِ نسبت کے شرف سے ہی ابوذرؓ چمکا

مجھ پہ وہ ابرِ گہر بار مسلسل برسا

مجھ پہ وہ مہرِ ضیا پاش برابر چمکا

جس کے ہونٹوں پہ ترے نام کی کلیاں چٹکیں

اُس کی پلکوں پہ تری یاد کا اختر چمکا

دیکھ کر مسجد و محراب و ریاض الجنۃ

چشمِ حیرت میں ترے عہد کا منظر چمکا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]