آنکھ ہجرِ شہِ دیں میں روتی رہے ، نعت ہوتی رہے

یونہی اشکوں کی مالا پروتی رہے ، نعت ہوتی رہے

اُن کی سیرت شب و روز احوال میں ، کشتِ اعمال میں

بیج اُن کی اطاعت کے بوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

عشق روشن رہے دل کے ایوان میں ، خیمۂ جان میں

خاک میں جھلملاتا یہ موتی رہے ، نعت ہوتی رہے

موجِ لطفِ خدا میرے جذبات کو ، اور خیالات کو

بحرِ عشقِ نبی میں ڈبوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

بادِ شہرِ عطا میرے انفاس میں ، میرے احساس میں

اُن کی قربت کی خوشبو سموتی رہے ، نعت ہوتی رہے

کاش مقبول ہوں یہ دردوں کے گُل ، پیشِ ختمُ الرُسُل

مجھ کو رحمت کی بارش بھگوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

ہوں رواں ایسے شاہد کے نطق و قلم ، ہر گھڑی دم بہ دم

نعت ہوتی رہے ، نعت ہوتی رہے ، نعت ہوتی رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]