آپ سے حسن کائنات آپ کہاں کہاں نہیں

آپ کا ذکر نہ ہو جہاں ایسا کوئی جہاں نہیں

ایک جاں سرور آگ سلگی ہے میری ذات میں

ہے یہ عجیب ماجرا راکھ نہیں دھواں نہیں

جن فیصلوں پہ آپ کی مہر ثبت ہو گئی

اس کے بعد با خدا کوئی بھی این و آں نہیں

اوصافِ پاک آپ کے جس سے تمام ہوں بیاں

ایسا کوئی قلم نہیں ایسی کوئی زباں نہیں

واعظ کی بات بھی پرکھ اپنے بھی من کی بات سن

جس سر سے اٹھ گئے وہ ہاتھ اس کی کہیں اماں نہیں

حضرت بلالؓ دے گئے آس یہ ہم کو فلسفہ

جس کے بنا بھی ہو سحر، ایسی اذاں، اذاں نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]