آپ کے آستاں پہ آتا ہوں

اپنے من کی مراد پاتا ہوں

آپ فیض و عطا کا مرکز ہیں

آپ کے در پہ سر جھُکاتا ہوں

آپ کا سایا میرے سر پہ رہے

اس دُعا کو میں ہاتھ اُٹھاتا ہوں

دِل میں پڑھتا ہوں میں درُود و سلام

یوں میں سنسان گھر بساتا ہوں

میں پہنتا ہوں آپ کا اُترن

میں دیا آپ ہی کا کھاتا ہوں

ڈال کر سر میں پاؤں کا دھوون

نِت نئے بال و پر اُگاتا ہوں

آس لے کر ظفرؔ! حضوری کی

سوئے کوئے حبیب جاتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]