آپ آئے تو مہک اٹھا بصیرت کا گلاب

خُلق کی خوشبو میں پوشیدہ ہے سیرت کا گلاب

شخصیت کو آپ کی طہٰہ کہا فرقاں کہا

آپ ہیں سارے جہاں کے حق میں رحمت کا گلاب

آپ کی طاعت میں پوشیدہ ہے رب کی بندگی

فاَتَّبِعُوْنِیْ میں پنہاں ہے اطاعت کا گلاب

آپ آئے تو جہالت کے اندھیرے مٹ گئے

مل گیا ہے نسلِ آدم کو ہدایت کا گلاب

آپ آئے تو زباں کو تابِ گویائی ملی

آپ نے بخشا زمانے کو فصاحت کا گلاب

آپ نے آ کر بدل دی کفر و ظلمت کی فضا

ہر طرف کھلنے لگا دنیا میں وحدت کا گلاب

آپ نے طائف کی وادی میں دعا یہ رب سے کی

کھل اٹھے ویران وادی میں بھی امّت کا گلاب

تیرگیِ نسلِ آدم نورِ حق سے مٹ گئی

آپ نے بتلایا کیا ہے آدمیّت کا گلاب

حضرتِ صدیقؓ ، فاروقؓ ، اور عثمانؓ و علیؓ

سارے ہی اصحاب پر یکساں تھا شفقت کا گلاب

عمر بھر نعتِ نبی خوشدلؔ رہے لب پر ترے

یونہی بس کھلتا رہے ہونٹوں پہ مدحت کا گلاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]