آگئے آپ پر آئے بڑی تاخیر کے ساتھ

بات اب کیجئے دیوار پہ تصویر کے ساتھ

میری تلوار چرا کر بھی عدو ہار گیا

میرے جیسا کوئی بازونہ تھا شمشیر کے ساتھ

مصحف عشق میں ترمیم و اضافے کے سبب

میں گناہ گار ہوں مارو مجھے زنجیر کے ساتھ

چونکہ ہر بار مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے

اس لئے بنتی نہیں ہے مری تقدیر کے ساتھ

ایسا لگتا ہے مجھے آپ کے پہلو میں رقیب

جیسے انڈیا کا تعلق مرے کشمیر کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]