ابد تلک کا جو بادشہ جس کا دائرہ ہے ‘ وہ آرہا ہے

جو ہر زمانے کا پیشوا ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

جو انبیا کا بھی مقتدا ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

جو مجتبیٰ ہے جو مصطفیٰ ہے ‘وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

جو خاتم الانبیاء والمرسلین ٹھہرا ‘امین ٹھہرا

جو سیّد و شاہِ انبیا ہے‘ وہ آرہا ہے ‘وہ آرہا ہے

وہ جس کے شبّیر اور شبّر ہیں دل کے ٹکڑے‘ جگر کے پارے

وہ جس کا داماد مرتضیٰؓ ہے‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

وہ جس کو اسریٰ کی شب بلایا ہے ذوالعُلیٰ نے ‘مرے خدا نے

جو سائرِ منزلِ دنیٰ ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

وہی جو سلطانِ دو جہاں ہے‘ شہِؑ زماں ہے ‘قرارِجاں ہے

خدا کے بعد اس کا مرتبہ ہے ‘وہ آرہاہے ‘ وہ آرہاہے

وہ جس کا ہر قول ہے یقیناً کلامِ باری جہاں میں جاری

جو لہجۂ حق میں بولتا ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

وہ جس کو قاسم خدائے مُعطی نے خود بنایا ‘ کرم کمایا

وہ جس کے در کا جہاں گدا ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آ رہا ہے

وہ جس کے دم سے وجودِ کون و مکاںہے ازہرؔ‘جہاں ہے ازہرؔ

وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے ‘ وہ آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]