ابھی تو عرض نے کھینچی نہ تھی نوائے نَو

برائے خاطرِ جاں ہو گئی عطائے نَو

حضور! لفظ کہاں ہیں جو پیشِ نعت کروں

بس ایک شوق ہے اور وہ بھی مبتلائے نَو

خبر تھی، طُرفہ نوازش ہے فردِ عصیاں پر

سو مجھ سے ہونے لگی ہے کوئی خطائے نَو

حذر حذر کہ کسی دستِ چارہ گر میں ہُوں

سنبھل کے آئے مری سمت اب بَلائے نَو

یہ خواب پھر سے سپردِ فراق ہونے کو ہے

طبیبِ دردِ نہاں دیجیے دوائے نَو

تھکن نے جیسے ہی جذبِ دروں کیا بے دَم

سرِ نیازِ سخن تن گئی ردائے نَو

نئی عطا کا سحابِ کرم برستا ہے

بہ حرفِ نعت مہکتی ہے جب دُعائے نَو

ورق ورق پہ سجائے ہیں مَیں نے مہرِ مبیں

عطا ہوئی ہے مرے حرف کو ضیائے نَو

علاجِ کربِ دروں چارہ گر کو زیبا ہے

رواں مدینے کو ہے اس لیے صدائے نَو

خمارِ خوابِ عنایت کی شب بکھرتے ہی

رکھیں گے شوق کی مقصودؔ پھر بِنائے نَو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]