اب زمانے سے کوئی شکوہء بیداد نہیں​

اب سوائے درِ اقدس مجھے کچھ یاد نہیں​

​اللہ اللہ مدینے کے سفر کا عالم​

دشت میں ہے مجھے وہ عیش کہ گھر یاد نہیں​

​عالمِ حرص و ہوَس میں غمِ آقاؐ کے سوا​

سرخوشی کی کوئی صورت دلِ ناشاد نہیں ​

​جب سے سرکارؐ نے بخشا ہے شعورِ توحید​

جز خدا کعبہء دل میں کوئی آباد نہیں ​

​صدمہء ہجر سے دل محوِ فغاں ہے آقا

یہ الگ بات کہ لب پر مِرے فریاد نہیں​

​آپ وہ مہرِ مجسم کہ نہ بھولے مجھ کو​

میں وہ کمبخت جسے رسمِ وفا یاد نہیں​

​میری روداد کا عنوان ہے عشقِ سرکارؐ​

جس میں یہ وصف نہیں وہ مِری روداد نہیں ​

​میرے کردار کی تعمیر کے بانی ہیں حضور​

موجہء آبِ رواں پر مِری بنیاد نہیں ​

​للہ الحمد !حزیں ہیں میرے استاد ایاز​

ہائے وہ شخص کہ جس کا کوئی استاد نہیں ​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]