نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف
آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف
الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف
معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف
بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے
خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف
نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر
تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف
تھا یوں تو جلوہ عام، پہ صدیقؓ کے لیے
حسن و جمالِ شہ کا تھا دیدار مختلف
حق کے لیے ہوئے تھے بہت معرکے مگر
تھی بدر کی ہی گرمیٔ بازار مختلف
رہزن بھی آئے دامنِ خیرالبشر میں جب
فیضِ نظر سے ہو گیا کردار مختلف
شیطاں کی ذُرِّیَت ہے ازل سے عدوئے دیں
لیکن ہے میرے عہد کا آزار مختلف
ایماں کی روشنی سے سخن جگمگا اُٹھے
ہو مدح، رنگِ دیں سے نہ زنہار مختلف
جب جب لکھی ہے مدحتِ آقا تو قلب نے
کیف و سرور پایا ہے ہر بار مختلف
پہنچا ہے فیض ’’شہرِسخن‘‘٭ کا عجب طرح
پاتے ہیں رنگ، نعت کے اشعار مختلف
ہے شعرِ مدح، رنگِ تغزل سے بچ عزیزؔ
لازم ہے یاں سلیقۂ اظہار مختلف