اتنے مُختلف کیوں ھیں فیصلوں کے پیمانے ؟

ھم کریں تو دھشت گرد ! تُم کرو تو دیوانے

تُم تو خون کی ھولی کھیل کر بھی ھو معصُوم

قتل بھی کیے تُم نے، جُرم بھی نہیں مانے

اس لیے بنایا ھے گھر کے پاس قبرستان

روز جانا پڑتا ھے کتنی لاشیں دفنانے

ایک قتل کرتا ھے، ایک قتل ھوتا ھے

واقعہ بس اتنا ھے، باقی سب خُدا جانے

ایک دن تو آئیں گے سب کے سامنے فارس

ظلم کے سبھی قِصّے، صبر کے سب افسانے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]