اجالوں کا جہانِ بیکراں یہ پیر کا دن ہے

بہاروں میں بہارِ جاوداں یہ پیر کا دن ہے

درودوں کی سلاموں کی صدائیں ہی صدائیں ہیں

عجب آمد نشاں، حیرت سماں یہ پیر کا دن ہے

ابھی تک راستے گلیاں فضائیں سب مہکتی ہیں

تری نسبت سے ہی عنبر فشاں یہ پیر کا دن ہے

ابھی تک روشنی ہی روشنی ہے بزمِ امکاں میں

ابھی تک روزِ روشن کا بیاں یہ پیر کا دن ہے

ترا خورشید کیا نکلا کہ ظلمت ہو گئی رخصت

اجالوں کا نقیبِ بے گماں یہ پیر کا دن ہے

پسِ تسبیحِ کُلّ شئ ہر اک ذرّہ ثنا خواں تھا

ظہورِ مصدرِ نطق و بیاں یہ پیر کا دن ہے

زمیں سے آسماں تک نور تھا رونق ہی رونق تھی

اسی جشنِ مسرّت کا نشاں یہ پیر کا دن ہے

خدا کے بعد زیبا ہے تجھے زیبائی یکتائی

یہی اثنَین کی رمزِ نہاں یہ پیر کا دن ہے

کہی ہے نعت نوری نے بہ پاسِ خاطرِ مقصود

یقیناً نعت کا یومِ جہاں یہ پیر کا دن ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]