اج نین ملائے نی سرکار بھلا ہووی

صدیاں دے گھلائے نی بیمار بھلا ہووی

اک جام تجلیاں دا چھلکا کے نگاہواں توں

جگ مست بنائے نی دلدار بھلا ہووی

کر کر کے نظر میرے کافر جئے خیالاں نوں

کلمے چا پڑھائے نی مختار بھلا ہووی

کونین تینوں تک کے حق حق دی صدا دیوے

سرکار کرائے نی دیدار بھلا ہووی

ہے کون بھلا پچھدا اج حال غریباں دے

مجبور دے چائے نی آ بھار بھلا ہووی

میں تیر کیویں جھلدا سنسار دے مہنیاں دے

سبھ عیب لکائے نی سردار بھلا ہووی

اعجازؔ وکھایا ای ماحول مدینے دا

کیہ شعر سنائے نی اج یار بھلا ہووی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]