احمد کہُوں کہ حامدِ یکتا کہُوں تجھے

مولٰی کہُوں کہ بندہء مولٰی کہُوں تجھے

کہہ کر پُکاروں ساقیِ کوثر بروزِ حشر

یا صاحبِ شفاعتِ کبریٰ کہُوں تجھے

یا عالمین کے لِیے رحمت کا نام دُوں

*یا پھر مکینِ گنبدِ خضریٰ کہُوں تجھے

ویراں دِلوں کی کھیتیاں آباد تجھ سے ہیں

دریا کہُوں کہ اَبر سَخا کا کہُوں تجھے

تجھ پر ہی بابِ ذاتِ صِفاتِ خُدا کُھلا

توحید کا مدرسِ اعلیٰ کہُوں تجھے

پا کر اشارہ سورہء یٰسیں کا اِس طرف

دل چاہتا ہے سیدِ والا کہُوں تجھے

زہراؓ ہے لختِ دل تو حَسنؓ ہے تری شَبیہہ

زینبؓ کا یا حُسینؓ کا بابا کہُوں تجھے

لفظوں نے ساتھ چھوڑ دیا کھو چُکے حَواس

میرے کریم! تُو ہی بتا کیا کہُوں تجھے

اُٹھتے ہی ہاتھ بَھر گئیں جھولِیاں مَنگتوں کی

حق تو یہ ہے کہ خَلق کا داتا کہُوں تجھے

کرتا ہُوں اختتامِ سُخن اِس پہ اب نصیرؔ

کُچھ سُوجھتا نہیں کہ کیا کیا کہُوں تجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]