ادنیٰ ہوں میں، عظیم سیادت حسینؓ کی

کیسے بیاں ہو رفعت و عظمت حسینؓ کی

صحنِ نبی میں گزرا ہے بچپن حسینؓ کا

پشتِ نبی پہ کھیلنا عادت حسینؓ کی

فردوس بھی اُسی کی ہے ایماں بھی اُس کی دین

رکھی ہے جس نے دل میں محبت حسینؓ کی

افضل ہیں بعدِ انبیاء اصحابِ اہلِ بیت

اور اُن میں ہے نمایاں فضلیت حسینؓ کی

حرؔ کو لگایا سینے سے عالی مقامؓ نے

حرؔ پر ہوئی ہے خاص عنایت حسینؓ کی

چوما تھا جس کو اپنے لبوں سے حضور نے

کتنی حسین ہو گی وہ صورت حسینؓ کی

رونے لگی زمین، سسکنے لگا فلک

دیکھی جو کربلا میں شہادت حسینؓ کی

گردن کٹی حسینؓ کی مارا گیا یزید

تاریخ میں لکھی ہے کرامت حسینؓ کی

ٹھہرا ہر اک جہان میں لعنت کا مستحق

مہنگی پڑی شمر کو عداوت حسینؓ کی

اعدائے اہلِ بیت ہوئے بے نشاں مگر

قائم ہے جاہ و حشم و حکومت حسینؓ کی

ملتا نہ حرؔ کا نام بھی تاریخ میں کہیں

ہوتی اگر نہ حرؔ پہ عنایت حسینؓ کی

نوک سناں پہ قاریِ قرآن نہیں حسینؓ

قرآن کر رہا ہے تلاوت حسینؓ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]