اذاں میں اسمِ نبی سن لیا تھا بچپن میں

بسے ہوئے ہیں وہی ذی وقار دھڑکن میں

ترے ہی روپ گلوں کو دیئے گئے ہوں گے

مہک تری ہے چمیلی گلاب سوسن میں

عبیر و عود مطوّف و پرشد ترے پسینے کے

ختن کا مشک مہکتا ہے تیرے دھوون میں

قرار پاؤں گا قدمینِ شاہ میں گر کر

سنا ہے آئیں گے عالی جناب مدفن میں

رواں ہیں اشک، گناہوں کا بار کاندھے پر

ندامتوں کے سوا کچھ نہیں ہے دامن میں

جہاں سے صلِ علیٰ کی صدائیں آتی ہیں

بہت ملائکہ آتے ہیں ایسے آنگن میں

جو گردِ نقشِ کفِ مصطفیٰ کے لائق ہو

گلاب ایسا کوئی بھی نہیں ہے گلشن میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]