اذنِ ثنا ہُوا ہے نگہدارِ حرف سے

کاسہ سا اِک بنا لوں مَیں دستارِ حرف سے

ممکن نہیں ہے شوق سے تدبیرِ نعتِ نو

بنتی کہاں ہے بات یہ تکرارِ حرف سے

جیسے کہ اُن کی شان ورائے شعور ہے

بالا ہے اُن کا اسم بھی مینارِ حرف سے

دم بستگی کی ساعتِ تشنہ ہے عینِ نعت

حیرت تو اور بڑھتی ہے اظہارِ حرف سے

اُن کے کرم سے ملتی ہے ایجاب کی نوید

ہم کو تو حیلہ کرنا ہے مقدارِ حرف سے

نسلوں کو میری رکھنا رہِ نعت پر رواں

عرضی گزار ہُوں مَیں کرم بارِ حرف سے

سب بارگاہِ ناز میں تحلیل ہو گئے

لایا تھا چُن کے پھُول جو گُلزارِ حرف سے

سُن لیں گے ایک نعت نکیرین قبر میں

پوچھیں گے اور کیا ترے نادارِ حرف سے

گرچہ نہیں ہیں آپ کے شایانِ شاں، مگر

لکھتا ہُوں حرفِ نعت مَیں پندارِ حرف سے

مقصودؔ اُس کریم کی بخشش کے مَیں نثار

مژدہ سفر کا چمکا ہے آثارِ حرف سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]