اسلام ! تری شان، مرا مولا علی ہے

ایمان ! تری جان، مرا مولا علی ہے

سرکار دو عالم کا یہ فرمان ہے شاہد

ایمان کی پہچان ، مرا مولا علی ہے

وہ جس پہ نظر کردیں ولایت ہے اسی کی

ولیوں کا وہ سلطان ، مرا مولا علی ہے

’’النظر الی وجہ علی ، ٹھہری عبادت‘‘

کس درجہ وہ ذیشان ، مرا مولا علی ہے

ہجرت کی عجب رات ہے بستر پہ نبی کے

سویا ہوا مہمان ، مرا مولا علی ہے

قاتل کو تواضع میں پلاتا ہے جو شربت

وہ ایک ہی انسان ، مرا مولا علی ہے

دارین میں آقا نے ‘ اخی ‘ جس کو بنایا

وہ خاصہء خاصان ، مرا مولا علی ہے

لجپال ہے اتنا کہ محبین کے ہر دم

ہر درد کا درمان ، مرا مولا علی ہے

جس پر ہیں جلیل اپنے دل و جان بھی قربان

وہ صاحبِ ایمان ، مرا مولا علی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]