اسی باعث قلم سے وصف کرتے ہیں رقم تیرا

نہایت پرخطا ہیں ، نام لیں کس منہ سے ہم تیرا

یہ ماضی ، حال ، مستقبل ، فقط کہنے کو ہیں میرے

ازل تیرا ، ابد تیرا ، یہ موجود و عدم تیرا

الہ العالمیں تو ہے ، بشر تیرے ، ملک تیرے

زمیں تیری ، فلک تیرا ، عرب تیرا ، عجم تیرا

بجز تیرے نہیں کوئی بھی میرا دین و دنیا میں

دوعالم میں سہارا ہے مجھے ، تیری قسم ، تیرا

کسی کے حسنِ نادیدہ کی جانب اک اشارہ ہے

گلستاں میں یہ اک جھونکا نسیمِ صبح دم تیرا

ترے ہونے کو ثابت کر رہا ہے جھومنا اس کا

زمیں پر ہے شجر کے روپ میں جنباں عَلم تیرا

بھلا مایوس کیوں لوٹے نصیرِ بے نوا یارب!

کھلا ہے جب گدا و شاہ پر باب کرم تیرا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]