اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے

اُس کا بندہ ہوں جو بندے کو خدا دیتا ہے

جب اُترتی ہے مِری رُوح میں عظمت اُس کی

مجھ کو مسجوُد ملائک کا بنا دیتا ہے

رہنمائی کے یہ تیور ہیں کہ مجھ میں بَس کر

وہ مجھے میرے ہی جوہر کا پتا دیتا ہے

اُس کے ارشاد سے مجھ پر مِرے اَسرار کُھلے

کہ وہ ہر لفظ میں آئینہ دِکھا دیتا ہے

ظُلمتِ دہر میں جب بھی میں پُکاروں اُس کو

وہ مِرے قلب کی قندیل جلا دیتا ہے

اُس کی رحمت کی بھلا آخری حد کیا ہو گی

دوست کی طرح جو دُشمن کو دعا دیتا ہے

وہی نِمٹے گا مِری فِکر کے سناٹوں سے

بُت کدوں کو جو اَذانوں سے بسا دیتا ہے

وہی سرسبز کرے گا مِرے ویرانوں کو

آندھیوں کو بھی جو کردارِ صبا دیتا ہے

فن کی تخلیق کے لمحوں میں، تصوّر اُس کا

روشنی میرے خیالوں میں مِلا دیتا ہے

قصر و ایواں سے گُزر جاتا ہے چُپ چاپ ندیم

دَر محمد کا جب آئے تو صدا دیتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]