اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

جس کو ہے میرے شاہ کی چاہت ملی ہوئی

ان کو قسم خدا کی ہے جنت ملی ہوئی

جن کو شہِ امم کی ہے قربت ملی ہوئی

جو آلِ مصطفی کو ہے عظمت ملی ہوئی

وہ اور بھی کسی کو ہے رفعت ملی ہوئی؟

ہیں بادشاہ دیکھ کے حیرت سے دم بخود

ان کے فقیر کو ہے وہ عزت ملی ہوئی

میں بھی تو ہوں غلام دیارِ حبیب کا

میری بھی ہے حضور سے نسبت ملی ہوئی

آتی ہے روز چوم کے روضہ حضور کا

بادِ صبا کو خوب ہے قسمت ملی ہوئی

ہوتی ہے صِرف ان کی مدینے میں حاضری

جن کو حضور سے ہو اجازت ملی ہوئی

ہوتی ہے صَرف مدحِ خدا و رسول میں

آصف مجھے ہے جتنی بھی طاقت ملی ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]