اس گھڑی اوج پہ قسمت کا ستارا ہوگا

جس گھڑی طیبہ نگر میرا بھی جانا ہوگا

ہم غریبوں پہ کرم گر نہ تمہارا ہوگا

پھر غریبوں کا بھلا کیسے گزارا ہوگا

بالیقیں باغ جناں اسکا ٹھکانہ ہوگا

عشق سرکار میں جو عمر گزارا ہوگا

ترا در چھوڑ کے جائیں گے کہاں اور شہا

ہم فقیروں کا کہاں اور ٹھکانہ ہوگا

چاند تاروں سے بھی روشن ہے جب ایڑی انکی

پھر بھلا کیسا مرے شاہ کا چہرہ ہوگا

کوئی اعمال نہیں پاس ہمارے آقا !

"ہم فقیروں کو فقط تیرا سہارا ہوگا”

اپنے آقا کی محبت کو بسا لو دل میں

اس کی برکت سے لحد میں بھی اُجالا ہوگا

دولت عشق نبی جس کو ہے حاصل شاہد

دونو عالم میں نہیں اسکا خسارا ہوگا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]