اضطراب دل مضطر مرے سینے میں رہے

یہ مدینہ ہے، یہاں شوق قرینے میں رہے

عکس روئے نبوی دل کے نگینے میں رہے

لاکھ طوفان انھیں نوح سفینے میں رہے

ہم گنہگاروں نے بھی لوٹے ہیں رحمت کے مزے

بن کے مہمان کئی روز مدینے میں رہے

دل بے تاب، شہ دیں تو ہیں بندہ پرور

اب کے بھی عزم سفر حج کے مہینے میں رہے

عشق والوں کی کئی عمر در حضرت پر

کیا تھا وہ لوگ جو دن رات مدینے میں رہے

روح سر مست ہے، دل مست ہے عالم سر شت

یوں ہی پھولوں کی مہک شہ کے پسینے میں رہے

چشم پر نم سے نہ اشکوں کو کوئی چھین سکا

یہ گہر ہائے گراں مایہ خزینے میں رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]